۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
فرحزاد

حوزہ / حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا: ہم نے امیر المومنین علیہ السلام کے فضائل بیان کرنے میں بہت کوتاہی کی ہے۔ انہوں نے کہا: امیرالمومنین علیہ السلام کے فضائل بیان کرنا، سننا اور لکھنا بہت زیادہ سوات کا ثواب کا باعث ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "جو شخص امیر المومنین علیہ السلام کے فضائل بیان کرے تو خداوند متعال اس کے گذشتہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے اور اس کے نامۂ اعمال میں ثواب اور پاداش لکھ دی جاتی ہے"۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی "مجھے خانہ کعبہ کے اندر جانے کی توفیق نصیب ہوئی لیکن کعبہ کے اندر کے اعمال اور آداب مجھے معلوم نہیں تھے تو میں نے ان اعمال کے بجائے محمد و آل محمد (ص) پر صلوات بھیجتا رہا تو کیا اس کا مجھے ثواب پہنچے گا؟"۔ تو حضرت علیہ السلام نے اس کے جواب میں فرمایا "خانہ کعبہ سے کوئی شخص باہر نہیں آیا کہ جس کا ثواب تمہیں حاصل ہونے والے ثواب سے زیادہ ہو"۔

انہوں نے کہا: امیرالمومنین علیہ السلام کے فضائل بیان کرنا عبادت ہے۔ حضرت علیہ السلام کے فضائل پڑھنے، لکھنے اور سننے کا بھی بہت زیادہ ثواب ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "جو شخص حضرت علی علیہ السلام کے فضائل بیان کرے تو اس کے گذشتہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور اس کے نامۂ اعمال میں ثواب اور پاداش لکھ دی جاتی ہے"۔

دینی علوم کے اس استاد نے کہا: ہمیں اپنے گھروں میں امیرالمومنین، اہل بیت علیہم السلام کے فضائل بیان کرنے کے لیے مجالس اور محافل کا اہتمام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے فضائل اتنے زیادہ ہیں کہ جنہیں شمار نہیں کیا جا سکتا اور جنگ خندق میں امیر المومنین علیہ السلام کی صرف ایک ضربت جن و انس کی عبادت سے برتر ہے"۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا: حضرت علی علیہ السلام کی ایک فضیلت جو دنیا میں کسی دوسرے کے پاس نہیں ہے وہ آپ کی خانہ کعبہ میں ولادت ہے اور وہ ایک خاص معجزہ تھی۔ حضرت مریم سلام اللہ علیہا باوجود اس کے کہ مسجد کی خادمہ تھی اور ان کے بطن مبارک میں پیغمبر خدا تھے لیکن جب ان کے بچے کی پیدائش کا وقت آیا تو انہیں مسجد سے باہر جانے کا حکم دیا گیا۔ لیکن حضرت فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا جب حاملہ تھیں اور خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے گئیں اور خدا کے حضور دعا کی کہ ان کے لئے وضع حمل آسان فرمائے تو اچانک رکنِ یمانی کی جانب سے دیوار شق کوئی اور امیر المومنین علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت ہوئی۔

حجت الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا: یہ نومولود خدا کے نزدیک اس قدر عزیز تھا کہ خداوند متعال نے اس کی ماں سے فرمایا "آپ کو چل کر خانہ کعبہ کے دروازے سے داخل ہونے کی ضرورت نہیں یہیں سے جہاں آپ ابھی ہیں دیوار کعبہ میں شگاف پڑے گا اور آپ خانہ کعبہ میں داخل ہو جائیں"۔ حضرت علی علیہ السلام کی عظمت کیلئے یہی معجزہ کافی ہے اور یہ وہ بات ہے جس کو چھپایا نہیں جاسکتا ہے حتی کہ وہابی بھی اس بات کو قبول کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا خطبہ فدکیہ میں فرماتی ہیں "اگر خدا اپنے بندے سے بات کرتا ہے تو اس کے عمل کے مطابق بات کرتا ہے"۔

انہوں نے فرمایا: ہم گناہ کرتے ہیں تو خدا ہمیں تنبیہ کرتا ہے اور اچھے کام کرتے ہیں تو خدا ہمیں پاداش عطا کرتا ہے۔ یہ کہ امیرالمومنین علیہ السلام خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور وہاں تین دن تک بہشت سے کھانا آتا رہا؛ اس کے چند ایک پیغامات ہیں اور ان میں سے ایک پیغام یہ ہے کہ تمام انبیاء آئے اور وہ خانہ کعبہ کو تعمیر اور اس کی حفاظت کرتے رہے تاکہ حجّت اور ولیِ خدا کی اس میں ولادت ہو۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: ہمارے دو قبلہ ہیں، ایک قبلۂ جسم ہے اور ایک قبلہ روح و دل۔ کعبہ ہمارے جسم کا قبلہ ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام ہمارے روح و دل کا قبلہ ہیں۔ ہمیں روح و دل کے ساتھ اس قبلہ کے گرد طواف کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: ہم نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے فضائل بیان کرنے میں بہت کوتاہی کی ہے لیکن امیر المومنین علیہ السلام کے عاشق ایک مسیحی دانشور نے کہا "کعبہ بولتا نہیں ہے کہ ہمارے لئے نمونہ اور درس زندگی ہو لیکن خدا اس ولادت کے ذریعہ اہل عالم کو بتانا چاہتا ہے کہ روئے زمین پر تمہارے لئے نمونہ اور امام و رہبر یہ آقا ہیں، جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے ہیں اور تمام امور دنیا میں تمہیں اسی کی پیروی کرنی چاہیے"۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے آخر میں کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "اگر لوگ علی علیہ السلام کی محبت پر جمع ہوجاتے (یعنی اتفاق کر لیں) تو میں جہنم کو خلق ہی نہ کرتا کیونکہ خداوندعالم نے جہنم کو دشمنانِ امیر المومنین علیہ السلام کے لئے خلق کیا ہے اور روایت میں ہے کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب دعا کرتے تھے تو خدا کو حضرت علی علیہ السلام کے حق کا واسطہ دیا کرتے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .